Vilen Ek Raat
چرایا ہی کیو جب وہ توڑنا ہی تھا،
دل بھی وہ ٹوٹا ہے جو میرے پاس نہیں،
دکھایا ہی کیو جب منہ موڑنا ہی تھا،
سینے میں ہوا تو ہے پر وہ سانس نہیں،
میرے پاس نہیں ہے کوئ ساتھ نہیں ہے،
جو بتادے مجھے بات یہ خاص نہیں،
دل اداس صحیح ہے کوئ آس نہیں ہے،
پگلی آنکھوں کی نمی ہے یہ برسات نہیں،
میں بھی نہ جانے کہاں کھو گیا تھا،
زندگی بھی مجھ سے خفا ہوگئ،
جس دن کی اس دل نے خود سے محبت،
تو زندگی بھی مجھ پہ فدا ہوگئ،
میرے پاس نہیں ہے کوئ ساتھ نہیں ہے،
اور رہا اب کسی کا انتظار کہی،
تیرے بارے میں نہ سوچوں،
ایسی رات نہیں ہے،
پر تو توڑے دل میرا،
تیری اوقات نہیں،
آنکھوں میں دھواں تھا،
میں نے دیکھا ہی نہیں،
خوشی پیچھے ہی کھڑی تھی،
دابے یہ ہسی،
دل بھی بولا سن باوڑے،
اکھیوں کے دشمن،
نہ میں کبھی ٹوٹا تھا،
نہ کھویا تھا کہی،
تیرے پاس یہی ہوں،
یہ آواز میں ہی ہوں،
یہ کہانی تیری میری ہے،
زمانے کی نہیں،
میں دھڑکتا رہوں،
تو بھی یو ہستا رہے،
دنیا جاۓ سالی بھاڑ میں،
کوئ پرواہ ہی نہیں۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment