میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے،
سو کے سچ بتائیں مزا آگیا،
تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا،
تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا،
میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے،
سو کے سچ بتائیں مزا آگیا،
تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا،
تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا،
بھٹک گئے تھے ہم اک شام کو،
کیا ہے خراب خراب تیرے نام کو،
کیوں دل تیرا توڑا یہ پوچھنے کل تک،
سپنے میں میرے خدا آگیا،
میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے،
سو کے سچ بتائیں مزا آگیا،
تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا،
تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا،
دریا یہ دریا دریا نہ ہوتا،
نہ ہوتا جو اسکا کنارہ
عقل ٹھکانے آئ ہماری،
تم سے بچھڑ کر او یارا،
دریا یہ دریا دریا نہ ہوتا،
نہ ہوتا جو اسکا کنارہ
عقل ٹھکانے آئ ہماری،
تم سے بچھڑ کر او یارا،
رات کو نکلا تھا تیری گلی سے،
ٹھوکر میں کھا کے صبح آگیا،
میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے،
سو کے سچ بتائیں مزا آگیا،
تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا،
تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا،
یہ آخری غلطی تھی آخری موقع،
وے دے دینا مجھ کو تو ساقی،
اب تیرے پیروں میں کاٹیں گے یارا،
جتنی بھی زندگی ہے باقی،
یہ آخری غلطی تھی آخری موقع،
وے دے دینا مجھ کو تو ساقی،
اب تیرے پیروں میں کاٹیں گے یارا،
جتنی بھی زندگی ہے باقی،
ہو جانی کے اندر جو جانی آوارہ تھا،
جانی وہ خود ہی جلا آگیا،
میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے،
سو کے سچ بتائیں مزا آگیا،
تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا،
تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا،
Comments
Post a Comment