میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، بھٹک گئے تھے ہم اک شام کو، کیا ہے خراب خراب تیرے نام کو، کیوں دل تیرا توڑا یہ پوچھنے کل تک، سپنے میں میرے خدا آگیا، میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، دریا یہ دریا دریا نہ ہوتا، نہ ہوتا جو اسکا کنارہ عقل ٹھکانے آئ ہماری، تم سے بچھڑ کر او یارا، دریا یہ دریا دریا نہ ہوتا، نہ ہوتا جو اسکا کنارہ عقل ٹھکانے آئ ہماری، تم سے بچھڑ کر او یارا، رات کو نکلا تھا تیری گلی سے، ٹھوکر میں کھا کے صبح آگیا، میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، یہ آخری غلطی تھی آخری موقع، وے دے دینا مجھ کو تو ساقی، اب تیرے پیروں میں کاٹیں گے یارا، جتنی بھی زندگی ہے باقی، یہ آخری غلطی تھی...
Aadat - Atif Aslam
نجانے کب سے
امیدین کچھ باقی ہے
مجھے پھر بھی تیری یاد
کیون اتی ہے؟
نجانے کب سے
دور جٹنا بھی تم مجھ سے
پاس تیرے میں
اب تو آدات سی ہے مجھ کو ایسے جينے میں
زندگی سی کوئی شکوا بھی نہیں ہے
اب تو زندہ ہوں میں اس نیلے آسماں میں
چاہت ایسی ہے یہ تیری
بڑ تی جائے
آہٹ اسی ہے یہ تیری مجھ کو ستائے
یادیں گہرہی ہیں اتنی
دل ڈوب جاے
اورانکھون میں یہ غم نم بن جاے
اب تو عادت سی ہے مجھکو ایسی جینے میں
یہ جو راتیں ہیں
یہ جو باتیں ہیں
سبھی راتیں ہیں
بھلا دو اُنھیں
مٹٹا دو انھیں
اب تو آدات سی ہے مجھ کو۔۔۔
Comments
Post a Comment