GUMAAN
معافی تلافی کی کافی پر آئ کام نہیں
جی آپ وہ لیتی میرا نام نہیں،
Pills pop, i let the weed smoke
Sometimes just talking doesn't
Make the pain go
تو ہی آگ تو ہی اس پر پڑتی بارش
میں وہ خالی حویلی
جس کی تو اکیلی وارث،
تو ہی چھاؤں، تو ہی دھوپ،
رنگوں کے سات روپ،
تو جتنی خوبصورت اس سے
کہیں زیادہ دور،
میں لکھنا چھوڑ دو جو تیرے بارے،
میں قلم توڑ دوں اور
تو سیاہی میں بسا رہ،
ہنسارہے زمانے کو، خود سے پریشان
وہ پڑھتی تھی کتابیں،
میں پڑھتا ہوں انسان،
انسان بھی کیا چیز ہے،
ایک میں وفا نہیں اور،
دوسرے کو وفا کی امید ہے،
انسان بھی کیا چیز ہے،
میں کل گزرا پھر ادھر سے،
تو یاد آگئی چیز ایک،
تیرا نمبر نہیں ہے،
You Left the city and you're gone
بات کرنے کو ہے بس یہ مائکروفون،
وہی کاغذ، وہی قلم،
لہجے سخت، دل نرم،
بدبخت بس کرو اداسی ہر طرف،
جھوٹے تیرے بھرم،
کس بات پہ تو برہم،
پر ہم کیوں ابھی،
Stuck like a jam on a way
But someday
تو سمجھ جائے گی دور ہو کہ ہم سے
کہ ہم میں وہ قرار نہیں،
پہلی والی بات نہیں، تجھے کیا آزاد
یا دی ہے خود کو سزا،
لیکن دل کے محلے میں، اب تیرا مکان نہیں،
آج پھر تو آئ نہیں، یاد تیری آئ تھی
بے وجہ بی وفا سے،
بے پناہ امید جو لگائی تھی،
ممممم
آج پھر تو ایک گمان، آج پھر تو شاعری،
سوچا تھا تو آئے گی،
توڑ کے وہ رسمیں ساری دنیا کی روایتی،
But God Damnit Girl.
آج پھر تو آئ نہیں، یاد تیری آئ تھی
بے وجہ بی وفا سے،
بے پناہ امید جو لگائی تھی،
راضی دل تو رضامند ہم کیوں نہیں نئ ٹاپی پل،
گانے لکھے یہ شعور بھائی،
یہ عاجزی ہے باغی اس کو کہتے ہم غرور نہیں،
دل مغرور تو بھی خوب، تو حرام دینا سود پھر،
I'm Just A Text Away
اتنا بھی دور نہیں
Feels like yesterday
سچ کا ثبوت نہیں،
تو ہی زوال میرا، تو ہی ہے عروج اے،
لوگوں سے پوچھ یہ قلم لکھتا جھوٹ نہیں
غم دے کر پھر دلاسے کیسے،
منہ پے تسلیاں تو دنیا میں تماشے کیسے،
ہم آج بھی کہتے ہیں،
نہ کوئی رقیب، نہ حریف،
ہم تھے غریب نا جانے وہ
کاٹی ہیں وہ راتیں کیسے؟
قلم چھوڑ یا قلم توڑ، آ وزن تول،
نہیں ہضم شوریہ عظم کھوج، تو سورنگ کھود،
ترازو ہی نہیں جو تولیگا یہ ڈژن بول،
تو رقم سوچ ان لفظوں کی،
آجا زخم کھول،
انسان بھی کیا چیز ہے،
ایک میں وفا نہیں اور،
دوسرے کو وفا کی امید ہے،
انسان بھی کیا چیز ہے،
جھوٹ کی سزا نہیں تو تہمتیں
لگانے پہ یہاں ڈھیل ہے
تو جیسے رحمت، تو ہی حور،
تو ہی نور، کوہ نور،
تو ہی سایہ، تو ہی دھوپ،
تو فطور یہ فطر،
تو اتنی خوبصورت کے میں لکھنے میں مجبور،
بادل سرھانہ، کیونکہ دور،
تونے تو آنا نہیں،
خودکش زمانہ یہ ایک،
گانہ کوئ فسانہ نہیں،
لکھدے افسانے تجھ پہ لیکن۔۔۔
آج پھر تو آئ نہیں، یاد تیری آئ تھی
بے وجہ بی وفا سے،
بے پناہ امید جو لگائی تھی،
ممممم
آج پھر تو ایک گمان، آج پھر تو شاعری،
سوچا تھا تو آئے گی،
توڑ کے وہ رسمیں ساری دنیا کی روایتی،
But God Damnit Girl.
آج پھر تو آئ نہیں، یاد تیری آئ تھی
بے وجہ بی وفا سے،
بے پناہ امید جو لگائی تھی۔۔
.......The End....
Comments
Post a Comment