میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، بھٹک گئے تھے ہم اک شام کو، کیا ہے خراب خراب تیرے نام کو، کیوں دل تیرا توڑا یہ پوچھنے کل تک، سپنے میں میرے خدا آگیا، میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، دریا یہ دریا دریا نہ ہوتا، نہ ہوتا جو اسکا کنارہ عقل ٹھکانے آئ ہماری، تم سے بچھڑ کر او یارا، دریا یہ دریا دریا نہ ہوتا، نہ ہوتا جو اسکا کنارہ عقل ٹھکانے آئ ہماری، تم سے بچھڑ کر او یارا، رات کو نکلا تھا تیری گلی سے، ٹھوکر میں کھا کے صبح آگیا، میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، یہ آخری غلطی تھی آخری موقع، وے دے دینا مجھ کو تو ساقی، اب تیرے پیروں میں کاٹیں گے یارا، جتنی بھی زندگی ہے باقی، یہ آخری غلطی تھی...
Har Fun Maula
حادثوں کے اس شہر میں،
آج کوئ آئے گا،
کھل دیگا راز یا پھر،
راز خود بن جاۓ گا،
رات کی آغوش میں،
یہ راز رہنے دیجئے،
کیجیۓ گا کل خلاصہ،
آج رہنے دیجۓ،
پھر کوئ پروانہ یہاں،
جو جان پہ اپنی کھیلے گا،
عاشقی میں ہوکے فنا،
بانہوں میں شمع کو لے لیگا،
اتنی حسینوں پہ،
کتنی دفع یہ ڈولا،
پھر بھی فقیروں کا،
پہنے بن ہوئے ہے چولا،
عطر کی شیشی ہے،
جہاں بھی کھل جاۓ،
ہوا میں گھل جاۓ،
دل جوگیرا، ہر فن مولا،
آۓ تو کئ کرنے ادھر،
دل-بےقرار کی دوا،
شب سے سحر ہوتے ہی مگر،
باری باری سارے ہوگۓ ہوا،
شب کے اندھیرے میں،
جنت دکھانے والا،
میں تو سویرے بھی،
دل نہ دکھانے والا،
کہ میری بانہوں میں،
رات جو گزرے وہ،
عمر بھر جیسی ہے،
دل جوگیرا، ہر فن مولا،
ہر فن مولا۔۔۔۔
Comments
Post a Comment