میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، بھٹک گئے تھے ہم اک شام کو، کیا ہے خراب خراب تیرے نام کو، کیوں دل تیرا توڑا یہ پوچھنے کل تک، سپنے میں میرے خدا آگیا، میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، دریا یہ دریا دریا نہ ہوتا، نہ ہوتا جو اسکا کنارہ عقل ٹھکانے آئ ہماری، تم سے بچھڑ کر او یارا، دریا یہ دریا دریا نہ ہوتا، نہ ہوتا جو اسکا کنارہ عقل ٹھکانے آئ ہماری، تم سے بچھڑ کر او یارا، رات کو نکلا تھا تیری گلی سے، ٹھوکر میں کھا کے صبح آگیا، میں غیروں کی بانہوں میں دیکھا ہے، سو کے سچ بتائیں مزا آگیا، تو تو ہے میری جاں کوئ تجھ سا کہیں نا، تھی انکی جو خوشبو سمجھ آگیا، یہ آخری غلطی تھی آخری موقع، وے دے دینا مجھ کو تو ساقی، اب تیرے پیروں میں کاٹیں گے یارا، جتنی بھی زندگی ہے باقی، یہ آخری غلطی تھی...
BeWafa Tera Masoom Chehra
دل لگا بھی لیا
عشق بھی کرلیا،
چاندنی رات میں
ہم نے تارے گینے
دل لگا بھی لیا
عشق بھی کرلیا،
چاندنی رات میں
ہم نے تارے گینے
خواب جیسا کوئی،
خواب تھی زندگی
نیند ٹوٹی تو آیا
یہ سمجھ ہمیں،
راہ وہ جس پے، میں چل رہا تھا،
اسکی کوئی بھی، منزل نہیں ہیں،
بیوفا تیرا، معصوم، چہرہ
بھول جانے کے، قابل نہیں ہے،
بھول جانے کے، قابل نہیں ہے،
بھول جانے کے، قابل نہیں ہے،
خوبصورت بہت ہے تو لیکن
دل لگانے کے، قابل نہیں ہے،
بے وفا تیرا، معصوم، چہرہ
بھول جانے، کے قابل نہیں ہے
بھول جانے، کے قابل نہیں ہے،
ہو۔۔Oo۔ میری یادوں سے ٹو، آج تک نہ گیا
آنکھ میں بارشیں تیری، موجود ہیں،
میری یادوں سے تو، آج تک نہ گیا
آنکھ میں بارشیں تیری، موجود ہیں،
آج بھی محفلوں میں تیرے اور میرے،
نام پہلے کی طرح ہی مشہور ہیں،
میرے بر بادیوں کی وجہ میں
کہتے ہیں کی تُو شامل نہیں تھا،
قتل بازار میں ہو چُکا ہوں
پھر بھی تُو میرا قاتل نہیں ہے،
بے وفا تیرا معصوم چہرہ،
بھول جانے کے قابل نہیں ہے
بھول جانے کے قابل نہیں ہے،
"کبھی اس اور، کبھی اُس اور
چلے جاتے ہو،
محبت ہم سے، وفا گہروں سے،
یہ ہنر، کہاں سے لاتے ہو،
کروٹ بدل لیتا ہم میں آج کل
جو کبھی میرے خوابوں میں،
تم چلے آتے ہو"
جوٹھی وفاؤں کی جھوٹی کہانی، ہیں
تُو نے سنائی مجھے
میرے لیے تو خدا بھی تھا جوٹھا
میں سچ مان بیٹھا تجھے،
جوٹھی وفاؤں کی جھوٹی کہانی، ہیں
تُو نے سنائی مجھے
میرے لیے تو خدا بھی تھا جوٹھا
میں سچ مان بیٹھا تجھے
سارے کے سارے زخم ہے سنبھالے
جو تونے دیے تھے مجھے،
اب دھڑکتا ہے سینے میں میرے،
ہے وہ پتھری، کوئی دل نہیں
زندگی بھر جسے میں نے چاہا،
زندگی بھر جسے میں نے چاہا،
مر کے بھی مجھ کو حاصل نہیں ہے،
بے وفا تیرا معصوم چہرہ
بھول جانے کے، قابل نہیں ہے
بھول جانے کے، قابل نہیں ہے
بھول جانے کے، قابل نہیں ہے
Comments
Post a Comment